آسٹریلیا کے شودھكتارو کی مانیں تو دیمک کے ڈھیر کے نیچے گولڈ کی کان ہو سکتی ہے. تحقیق میگزین 'جيولجي' میں شائع تحقیقی رپورٹ کے مطابق، کچھ خاص علاقوں میں گولڈ کی کان کا پتہ لگانے کے لئے دیمک کی موجودگی، ببول کے پتے اور مٹی کے حالات جیسے اہم پہلوؤں پر توجہ دینا ضروری ہے.
آسٹریلین دولت مشترکہ سائنٹیفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ اگےرناجےشن کے روی لطف اندوز کرنے کی اگواي میں آسٹریلوی شودھكتارو نے مغربی آسٹریلیا میں كلگولير کے پاس گولڈ کی ایک کان کے سینکڑوں تلچھٹ، مٹی اور ببول کے پتے کے نمونوں کا تجزیہ کیا. تجزیہ میں یہ بات سامنے آئی کہ نمونوں میں موجود طلائی عنصر اس کی تصدیق کرتے ہیں کہ گولڈ ارگےنك کاربن سے پرچر علاقوں میں مزید پائی جاتی ہے.
شودھكتارو کے مطابق، جن جگہوں پر زیادہ نمی ہوتی ہے، وہاں جیواشم کے سڑنے سے گولڈ حاصل کریں. ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ جن علاقوں میں گولڈ مل رہا ہے، یہ اس بات کا بھی گواہ ہو سکتا ہے کہ وہاں گہرائی میں کھدائی کرنے پر زیادہ گولڈ مل سکتا ہے. تحقیق سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ ببول کے درخت اور دیمک بنجر زمین میں زیادہ تیزی سے ترقی ہوتے ہیں اور اکثر گولڈ کی كھدانے ایسی ہی جگہوں پر ملتی ہیں.
کینیڈا کی کان کنی کی کمپنی عضو کور گولڈ نے تحقیقی رپورٹ کی تصدیق کی ہے. کمپنی نے کمبوڈیا کے دیمک کے تقریبا 1،10،000 ڑھےرو کے نمونے جمع کئے ہیں. ان نمونوں سے کمپنی کو سات گه سونے، تانبے اور molybdenum کے جیسے دھاتیں کے ذخائر کا پتہ چلا. کمپنی کے نائب صدر جان پال ڈو نے پہلے ہی کہا ہے کہ ديمكو کے ڈھیر کے نمونے جمع کر ان کا تجزیہ کرنے سے سونے کے ذخائر کا پتہ لگانے میں کم لاگت آتی ہے جبکہ دیگر روایتی طریقے جیسے ڈرلنگ مہنگی ہے.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
ایم پی اوکس کے کوویڈ سے موازنہ پر ڈبلیو ایچ او کے ماہر نے کیا کہا؟...
ایلون مسک کی کمپنی اسپیس ایکس اور ناسا کے درمیان 843 ملین ڈالر کا ...
چین نے خلائی جہاز چاند کے اس حصے پر اتار دیا جو زمین سے نظر نہیں آ...
ایچ آئی وی کے حوالے سے سائنسدانوں کا دعویٰ ہے کہ خلیے سے متاثرہ جی...
سائنسدانوں نے زمین کے سب سے بڑے صحرا سے متعلق معمہ حل کر لیا