بھارت میں تامل ناڈو میں جاری سیاسی گھمسان کے درمیان آج اےايےڈيےمكے کی جنرل سکریٹری وی کے ششی کلا کو سپریم کورٹ سے تگڑا جھٹکا لگا ہے. آمدنی سے زیادہ جائیداد معاملے میں سپریم کورٹ نے ششی کلا کو چار سال قید کی سزا سنائی ہے جس کے بعد ششی کلا کے وزیر اعلی بننے کا خواب ٹوٹ گیا. اب انہیں جیل جانا پڑے گا.
اس معاملے میں عدالت نے ششی کلا پر 10 کروڑ کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے. وہ 10 سال تک انتخابات نہیں لڑ پائیں گی. اسی معاملے میں ششی کلا کے دو رشتہ دار الاورسي اور سدھاكر کو بھی عدالت نے قصوروار پایا ہے اور انہیں بھی چار سال کی سزا سنائی گئی ہے.
سپریم کورٹ کے جسٹس پی سی گھوش اور جسٹس امتاو رائے والی دو ججوں کی بنچ نے ششی کلا اور ان کے دو رشتہ داروں کو بنگلور واقع نچلی عدالت میں اعتراف کرنے اور چار سال قید کی سزا کا بچا ہوا حصہ مکمل کرنے کا ندےرش دیا.
اس فیصلے کے بعد ششی کلا اب رکن اسمبلی نہیں بن سکتی ہیں اور ایسے میں وہ وزیر اعلی بھی نہیں بن سکیں گی. بنچ نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آن ریکارڈ رکھے گئے دستاویزات اور ثبوتوں کی بنیاد پر ہم ہائی کورٹ کے فیصلے اور حکم کو درکنار کرتے ہوئے تمام ملزمان کو مجرم قرار دینے والے نچلی عدالت کے فیصلے کو بحال کرتے ہیں.
بنچ نے کہا، چونکہ جے للتا کا انتقال ہو چکا ہے، اس لئے ان کے خلاف کارروائی بند کی جاتی ہے.
سپریم کورٹ جے جے للتا کے پانچ دسمبر کو ہوئے انتقال کو ذہن میں رکھتے ہوئے ان کے خلاف دائر اپیلوں پر کارروائی ختم کر دی ہے. اب ان کے خلاف کیس نہیں چلے گا.
1991-1996 کے درمیان جے للتا کے وزیر اعلی رہتے وقت آمدنی سے زیادہ 66 کروڑ روپے کی جائیداد حاصل کرنے کے معاملے میں ستمبر 2014 میں بنگلور کی اسپیشل کورٹ نے جے للتا، ششی کلا اور ان کے دو رشتہ داروں کو چار سال کی سزا اور 100 کروڑ روپے کا جرمانہ لگایا تھا. اس معاملے میں شششكلا کو اکسانے اور سازش کا مجرم قرار دیا گیا تھا. لیکن مئی، 2015 میں کرناٹک ہائی کورٹ نے جے للتا اور ششی کلا سمیت سب کو بری کر دیا تھا. اس کے بعد کرناٹک حکومت، ڈی ایم اور سبرامنیم سوامی نے ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا.
سپریم کورٹ نے چار ماہ کی سماعت کے بعد گزشتہ سال جون میں اپنا حکم محفوظ رکھ لیا تھا. سپریم کورٹ میں کرناٹک حکومت کی دلیل تھی کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ غلط ہے اور ہائی کورٹ نے بری کرنے کے فیصلے میں مےتھمےٹكل خرابی کیا ہے. سپریم کورٹ کو ہائی کورٹ کے فیصلے کو پلٹنا چاہئے تاکہ یہ پیغام جائے کہ عوامی نمائندے ہوکر بدعنوانی کرنے پر سخت سزا مل سکتی ہے.
ششی کلا پانچ فروری کو انا ڈی ایم کے پارٹی اراکین کی لیڈر منتخب کیا گئیں. اب اگلے 10 سال تک انتخابات نہیں لڑ پائیں گی. اس طرح ان کے وزیر اعلی بننے کی ان کی مہتواکانکن پر پانی پھر گیا.
ششی کلا سے جے للتا کی ملاقات 1980 کی دہائی میں ہوئی تھی. تب وہ پارٹی کی تشہیر سیکرٹری تھیں. ششی کلا اےايےڈيےمكے اہم جے للتا کی سب سے قریبی تھیں اور جے للتا ان پر بے حد اعتماد کرتی تھیں. تقریبا تین دہائیوں تک دونوں کے درمیان گہری دوستی رہی. کچھ لوگ ششی کلا کو جے للتا کی پرچھائیں کہا کرتے تھے.
2011 میں ششی کلا پر جے للتا کو سست زہر دے کر قتل کرنے کی کوشش کرنے کا سنگین الزام لگا. الزام تھا کہ ششی کلا جے للتا کے قتل کے بعد اپنے شوہر نٹراجن کو وزیر اعلی بنتے دیکھنا چاہتی تھیں.
اس کے بعد جے للتا نے ششی کلا کو پارٹی سے نکال دیا اور ان سے مکمل طور دوری بنا لی.
تاہم بعد میں ششی کلا نے ان سے معافی مانگ لی. جے للتا کا دل پگھل گیا اور انہوں نے ششی کلا معاف کر دیا.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
کینیڈا-انڈیا جھڑپ کے پیچھے کیا ہے؟
پیر، اکتوبر ...
بلڈوزر سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا سخت موقف، سپریم کورٹ نے کیا ک...
اپوزیشن کی مخالفت کے بعد مودی حکومت نے یو پی ایس سی سے لیٹرل انٹری...
کولکاتہ عصمت دری اور قتل کیس پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
بنگلہ دیش میں انقلاب کو کچلنے کے لیے بھارت سے بہت سے منصوبے بنائے ...