الیکشن کمیشن ایسی جدید الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں خریدنے کو تیار ہے جو ان کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی کوشش ہونے پر کام کرنا بند کر دیں گی. یہ قدم ایک ایسے وقت پر اٹھایا جا رہا ہے جب بہت سے ٹیم صرف یہ نتیجہ اخذ ہوئے اسمبلی انتخابات میں وی ایم کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا الزام لگا چکے ہیں.
میٹر -3 قسم کی ای وی ایم میں مشینوں کی يتھارتھتا کے سرٹیفیکیشن کے لئے ایک خود تشخیصی نظام لگا ہے.
یہ مشینیں ایک باہمی سرٹیفیکیشن کے نظام کے ساتھ آئیں گی. صرف ایک صحیح ای وی ایم اسی علاقے کے دیگر وی ایم کے ساتھ بات چیت کر سکتی ہے. اس کی تعمیر جوہری توانائی کی پی ایس یو يسيايےل یا حفاظت کے علاقے پی ایس یو بييےل طرف ہونا چاہئے. کسی بھی دوسری کمپنی کی طرف سے پیدا ہوتا وی ایم دیگر مشینوں سے بات چیت نہیں کر پائے گی. اس طرح غلط مشین پدارپھاش ہو جائے گا.
وزارت قانون نے الیکشن کمیشن کی جانب سے پارلیمنٹ کو دستیاب کروائی جانے والی معلومات کے حوالے سے کہا کہ نئی مشینیں خریدنے کے لئے تقریبا 1940 کروڑ روپے (مالبھاڑا اور ٹیکس کے علاوہ) کی لاگت آئے گی. یہ مشینیں سال 2018 میں یعنی اگلے لوک سبھا انتخابات سے ایک سال پہلے آ سکتی ہیں.
الیکشن کمیشن نے سال 2006 سے پہلے خریدی گئی 9،30،430 وی ایم کو تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ پرانی مشینوں کے 15 سال کا زندگی بھر مکمل ہو گیا ہے.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
کینیڈا-انڈیا جھڑپ کے پیچھے کیا ہے؟
پیر، اکتوبر ...
بلڈوزر سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کا سخت موقف، سپریم کورٹ نے کیا ک...
اپوزیشن کی مخالفت کے بعد مودی حکومت نے یو پی ایس سی سے لیٹرل انٹری...
کولکاتہ عصمت دری اور قتل کیس پر سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
بنگلہ دیش میں انقلاب کو کچلنے کے لیے بھارت سے بہت سے منصوبے بنائے ...