500 اور 1،000 روپے کے پرانے نوٹ رکھنے والوں پر اب جرمانہ لگے گا. انہیں جیل کی سزا بھی ہو سکتی ہے. مرکزی کابینہ نے بدھ کو اس طرح کے رزق والے آرڈیننس کی منظوری دی ہے.
بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کی صدارت میں ہوئی کابینہ کی میٹنگ میں بدھ کو مخصوص بینک نوٹ ديتو ختم آرڈیننس کی منظوری دی گئی جس میں 500، 1،000 روپے کے پرانے بند نوٹ 31 مارچ کے بعد بھی ایک حد سے زیادہ رکھنے کے لیے قانون کے تحت جرم تصور کیا گا جس پر 10،000 روپے یا رکھی گئی رقم کے پانچ ضرب کا جرمانہ ان میں جو بھی زیادہ ہو گی لگایا جائے گا.
یکم جنوری سے 31 مارچ کے درمیان پرانے نوٹوں کو جمع کراتے وقت غلط معلومات دینے پر 5،000 روپے یا جمع رقم کے پانچ ضرب تک جرمانہ لگایا جائے گا. سرکاری ذرائع نے یہ معلومات دی ہے. آرڈیننس کے ذریعے بھارتی ریزرو بینک قانون میں ترمیم کی جائے گی. اس ترمیم کے ذریعے 500 اور 1000 کے نوٹوں کو ختم کرنے کا اعلان کو قانون سازی حمایت دیا جائے گا.
حکومت کی آٹھ نومبر کی اعلان کے بعد 500، 1،000 روپے کے پرانے نوٹ قانونی طور پر درست نہیں رہ گئے تھے، لیکن مستقبل میں ان لے کر کسی طرح کا کوئی تنازعہ کھڑا نہیں ہو اس لئے محض نوٹیفکیشن جاری کرنے کو کافی نہیں سمجھا گیا اور مرکزی بینک کو ان کی ذمہ داری سے آزاد کرنے کیلئے قانونی ترمیم کے لیے آرڈیننس کی منظوری دی گئی.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
امریکی ٹیک فرمیں ڈیپ سیک پر کیا رد عمل ظاہر کریں گی؟
...کینیا کے صدر نے پرتشدد مظاہروں کے بعد متنازعہ فنانس بل واپس لے لیا...
ڈچ پیرنٹ کمپنی یَندےش کی روسی یونٹ فروخت کرتی ہے، جسے 'روس کا ...
ہندوستانی معیشت سال 2024 میں 6.2 فیصد کی رفتار سے ترقی کر سکتی ہے:...