اتر پردیش اسمبلی انتخابات کے پیش نظر تمام پارٹیوں نے ریاست کو جیتنے کے لئے اپنا زور لگا رکھا ہے. اسی درمیان مذہب کے معاملے کو لے کر نئے سرے سے سیاست شروع ہو گئی ہے.
حال ہی میں مرکزی وزیر اوما بھارتی نے بی جے پی کی طرف سے یوپی میں ایک بھی مسلم امیدوار کو اسمبلی انتخابات میں ٹکٹ نہ دینے پر افسوس ظاہر کیا ہے. وہیں اوما بھارتی کے اس بیان پر جوابی حملہ کرتے ہوئے بی جے پی کے رہنما ونے کٹیار نے کہا کہ بی جے پی کو مسلم ووٹ نہیں دیتے تو پھر ایسے میں ہم کیوں مسلمانوں کو ٹکٹ دیں؟
اسی کڑی میں تیسرا بیان مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے دیا ہے. اوما بھارتی اور ونے کٹیار کے بیانات کو لے کر انہوں نے کہا کہ اچھا ہوتا اگر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اترپردیش اسمبلی انتخابات میں مسلمانوں کو بھی ٹکٹ دیتی.
تاہم وہ پارٹی رہنماؤں کے درمیان کسی طرح کا تنازعہ ہونے کی بات سے انکار کر گئے.
انہوں نے کہا کہ بی جے پی معاشرے کے تمام طبقات کو ساتھ لے کر چلنے میں یقین رکھتی ہے اور پارٹی کی ریاست میں حکومت بننے پر مسلم کمیونٹی کے لوگوں کو اس کی تلافی کی جائے گی.
اس کے علاوہ نقوی نے کہا، '' جہاں تک سوال ٹکٹ کا ہے تو صورت حال بہتر ہو سکتی تھی (مسلمو کو ٹکٹ دیے جاتے). '
اس کے علاوہ مختار عباس نقوی نے کہا کہ ریاست میں حکومت بننے پر ہم ان (مسلمانوں) پریشانیوں کو دور کریں گے اور انہیں اس کی تلافی کی جائے گی.
غور طلب ہے کہ اوما بھارتی نے کہا تھا کہ بی جے پی نے ایک بھی مسلم امیدوار کو انتخابات میں ٹکٹ نہیں دیا، لیکن انہیں قانون ساز کونسل میں نشست دے سکتے ہیں. اس کے لئے انہوں نے ریاستی صدر کیشو پرساد موریہ اور قومی صدر امت شاہ سے بات کرنے کی بات بھی کہی.
وہیں ونے کٹیار نے کہا تھا کہ مسلم بی جے پی کو ووٹ نہیں دیتے تو پھر مسلمانوں کو ٹکٹ کیوں دیے جائیں. اس کے علاوہ ونے کٹیار نے آج (27 فروری) پھر سے رام مندر کو لے کر بیان دیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ایودھیا میں سب کچھ ہے، لیکن رام مندر کے بغیر سب بیکار ہے.
مطلب صاف ہے کہ بی جے پی اترپردیش اسمبلی انتخابات ہار رہی ہے.