بھارت نے اقوام متحدہ کے معاہدے کی منظوری نہیں کیا

 07 May 2017 ( آئی بی ٹی این بیورو )
POSTER

اقوام متحدہ کی 30 سال پرانی تشدد مخالف معاہدے کی منظوری میں بھارت اب بھی پاکستان سمیت 161 ممالک سے پیچھے کھڑا ہے. معاہدے کے تحت سال 1997 میں دستخط کرنے کے باوجود بھارت اب تک اس ضمن میں قانون نہیں بنا پایا ہے.

بھارت دنیا کے ان چنندہ نو ممالک میں شامل ہے جس نے اب تک اس اہم معاہدے کی منظوری نہیں کیا ہے جو بین الاقوامی انسانی حقوق کے معاہدے کی منظوری کے مقصد سے دستخط ملک کیلئے ضروری ہے.

سپریم کورٹ نے اس حقیقت پر سخت رخ اپناتے ہوئے حکومت سے پوچھا کہ آخر حکومت نے معاملے میں قانون بنانے کی منشا سے اب تک کم از کم نیک ارادے سے عزم ہی کیوں نہیں درشايي.

چیف جسٹس جسٹس جے ایس كھےهر کی صدارت والی بنچ نے کہا، '' ہم سمجھتے ہیں کہ قانونی عمل میں وقت لگ سکتا ہے، لیکن آپ (مرکز) ہمیں بتائیے کہ آخر قانون بنانے کو لے کر آپ نے اب تک ہمارے سامنے نیک ارادے والی عزم ہی کیوں نہیں ظاہر کی. ''

كھےهر کی صدارت والی جسٹس ڈی وائی چدرچوڑ اور جسٹس ایس کے کول کی بنچ نے کہا، '' اس میں کوئی تنازعہ نہیں ہے کہ قومی مفاد اور اس سے آگے یہ مسئلہ انتہائی اہم ہے. ''

بنچ نے یہ تبصرہ اس وقت کی جب کانگریس لیڈر اور سابق وزیر قانون اشونی کمار نے اس بات کی طرف توجہ دلائی کہ بھارت دنیا کے ان چنندہ نو ممالک میں شامل ہے جنہوں نے معاہدے پر دستخط کرنے کے باوجود اب تک اس کا منظوری نہیں کیا.

اقوام متحدہ تشدد مخالف معاہدے کے نام سے مشہور 'تشدد اور دیگر مظالم، غیر انسانی یا آمیز برتاؤ یا سزا اینٹی فنگل معاہدے' ایک بین الاقوامی انسانی حقوق معاہدہ ہے جس کا مقصد دنیا بھر میں تشدد اور دیگر ظالمانہ، غیر انسانی یا آمیز برتاؤ کو روکنا ہے.

مرکز کی طرف سے موجود سالیسٹر جنرل رنجیت کمار نے معاملے میں اس بنیاد پر عدالت سے کچھ وقت کی مہلت مانگی کہ قانون بنانے کے تناظر میں نئی ​​نصب کئے جانے سے پہلے کچھ ریاستوں سے مشورہ کیا جانا باقی ہے.

عدالت نے کہا کہ '' یہ کہنا ٹھیک ہے کہ ہم لوگ معاہدے کو لے کر مصروف عمل ہے لیکن اس ضمن میں قانون تو ہونا ہی چاہئے. ''

بہرحال، سالیسٹر جنرل نے اس حقیقت پر روشنی ڈالی کہ سال 2010 میں سابقہ ​​یو پی اے -2 حکومت نے لوک سبھا میں تشدد پر بل پیش کیا تھا. سابق وزیر قانون اور سینئر وکیل اشونی کمار اس عمل کا حصہ تھے، لیکن قانون نہیں بن پایا.

اس پر بنچ نے کہا تھا، '' یہ تعصب مبرا ہونا چاہئے. یہ ایک اہم مسئلہ ہے. ''

 

(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)

Share This News

About sharing

اشتہار

https://www.ibtnkhabar.com/

 

https://www.ibtnkhabar.com/

Al Jazeera English | Live


https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

https://www.ibtnkhabar.com/

Copyright © 2024 IBTN World All rights reserved. Powered by IBTN Media Network & IBTN Technology. The IBTN is not responsible for the content of external sites. Read about our approach to external linking