غزہ کی 20 لاکھ آبادی کو خوراک کے سنگین بحران کا خطرہ ہے: اینٹونی بلنکن
بدھ، 20 مارچ، 2024
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بی بی سی کو بتایا کہ غزہ کی بیس لاکھ آبادی کو ’خوراک کے سنگین بحران‘ کا خطرہ ہے۔
اسرائیل اور حماس جنگ کے آغاز کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ غزہ کی پوری آبادی کے لیے ایسا بیان سامنے آیا ہے۔
غزہ میں کام کرنے والے اقوام متحدہ کے اداروں نے کہا ہے کہ اگر مئی 2024 تک جنگ بند نہ ہوئی اور امدادی سامان کی مطلوبہ مقدار غزہ تک نہ پہنچائی گئی تو غزہ کو شدید غذائی قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اینٹونی بلنکن اس وقت فلپائن کے دورے پر ہیں۔ امریکی حکام نے منگل 19 مارچ 2024 کو کہا ہے کہ وہ جلد ہی مشرق وسطیٰ کا دورہ کرنے والے ہیں۔
اکتوبر 2023 میں حماس کے خلاف اسرائیل کے حملے کے بعد انٹونی بلنکن کا مشرق وسطیٰ کا یہ چھٹا دورہ ہے۔ اپنے دورے کے دوران وہ جنگ بندی میں توسیع کے امکان پر بات کریں گے۔
قطر میں اسرائیلی ثالث ایک بار پھر منگل 19 مارچ 2024 سے ممکنہ جنگ بندی پر بات کر رہے ہیں۔ اس بحث میں غزہ کو امدادی سامان پہنچانے سے لے کر حماس کے زیر حراست اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی تک سب کچھ شامل ہوگا۔
بلنکن نے کیا کہا؟
بی بی سی نے انٹونی بلنکن سے پوچھا تھا کہ اگر جنگ بندی نہ ہوئی اور موجودہ صورتحال جاری رہی تو کیا اس سے خطے کے مستقبل پر اثر پڑے گا؟
اس سوال کے جواب میں اینٹونی بلنکن نے کہا کہ ’’اگر صورتحال کا جائزہ لیا جائے تو غزہ کی 100 فیصد آبادی خوراک کے سنگین بحران کا سامنا کرنے کے دہانے پر ہے۔‘‘
یہ پہلا موقع ہے کہ پوری آبادی کا حال اس طرح بیان کیا جا رہا ہے۔
خوراک کا ایک سنگین بحران ایک ایسی صورت حال ہے جب خوراک کی کمی کی وجہ سے کسی شخص کی زندگی فوری خطرے میں پڑ جاتی ہے۔ حالات بہتر نہ ہوئے تو فاقہ کشی ہو سکتی ہے۔
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
آکسفیم کے محمود الصقا نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران خوراک کی ش...
ایران کے خامنہ ای کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے کو کم کرنا غلط ہے<...
دن کے ساتھ ساتھ شمالی غزہ میں نئے سانحات سامنے آ رہے ہیں: نا...
وسطی اسرائیل میں بس اسٹاپ پر ٹرک سے ٹکرانے کے بعد زخمی
اسرائیلی فوج نے غزہ کے کمال عدوان اسپتال پر چھاپہ مارا، عملے اور م...