بھارت میں بینکاری اسکیم کے بعد اب ٹیکس رقوم کی واپسی گھوٹالہ سامنے آیا ہے. سرکاری اور پبلک سیکٹر کی کمپنیوں (پی ایس یو) کے ملازمین نے فرضی دستاویزات اور خرچ کو بڑھا چڑھا کر پیش کر حکومت کو 10 ارب روپے سے بھی زیادہ کا چونا لگایا ہے. آمدنی ٹیکس ڈیپارٹمنٹ اس کیس کی تحقیقات میں ملوث ہے. اس گھوٹالے کو رواجڈ ٹیکس ریٹرن کے ذریعے انجام دیا گیا ہے. اس کے تحت کوئی بھی شخص دوبارہ مالیاتی تفصیلات داخل کر ٹیکس رقوم کی واپسی کے لئے کلیم کر سکتا ہے.
بزنس سٹینڈرڈ کی رپورٹ کے مطابق، اکیلے ممبئی میں تقریبا 17،000 رواجڈ ٹیکس ریٹرن داخل کئے گئے. بنگالیو میں بھی 1000 سے زائد ایسی واپسی درج کی گئیں. محکمہ انکم ٹیکس فی الحال اس معاملے کی چھان بین میں مصروف ہے، لیکن ذرائع نے گھوٹالے کی رقم 1،000 کروڑ روپے سے بھی زیادہ ہونے کی بات کہی ہے. معلومات کے مطابق، رواجڈ ٹیکس ریٹرن میں ہوم لون کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہے. محکمہ انکم ٹیکس کے ایک افسر نے بتایا کہ انکم ٹیکس ادا کرنے والوں کے اصل واپسی کے ابار کے عمل کو شروع ہو چکی ہے. اس دوران میں انہوں نے دستاویزات کے ساتھ رواجڈ ریٹرن داخل کر دیئے.
محکمہ انکم ٹیکس گزشتہ تین برسوں سے رواجڈ ٹیکس ریٹرن پر نگاہ رکھ رہا تھا. محکمہ انکم ٹیکس کے ایک اور افسر نے بتایا، '' گزشتہ تین سالوں میں رواجڈ ٹیکس ریٹرن دائر کرنے والوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ درج کی جا رہی تھی. اعداد و شمار کان کنی کے نظام سے یہ پتہ چلا تھا. اس دوران ہم لوگوں نے اس بات کا بھی پتہ لگایا کہ لوگ کس طرح فرضی دستاویزات کے سہارے رقوم کی واپسی کلیم کر رہے ہیں. ''
بتا دیں کہ ٹیکس ادا کرنے والے دو مالی سال کے لئے رواج ٹیکس ریٹرن داخل کر سکتے ہیں. مثلا، مالی سال 2015-16 اور مالی سال 2016-17 کے لئے 31 مارچ، 2018 تک رواجڈ ٹیکس ریٹرن داخل کئے جا سکتے ہیں.
ایک اور اہلکار نے فرضی طریقے سے ٹیکس رقوم کی واپسی کے لئے کلیم کرنے کے طور طریقوں کو بتایا. انہوں نے کہا کہ رواجڈ ٹیکس ریٹرن دائر کرنے والے کچھ ٹیکس ادا کرنے والے ایسے تھے، جنہوں نے اصل ٹیکس ریٹرن میں 'انکم فرام ہاؤس پروپرٹي' میں کسی طرح کا آمدنی نہیں دکھایا تھا، لیکن رواجڈ واپسی میں نقصان ہونے کا دعوی کیا گیا تھا. ہاؤس پروپرٹي سے فائدہ نہیں ہونے کی صورت میں متعلقہ ٹیکس ادا کرنے والے ٹیکس رقوم کی واپسی کا دعوی کر سکتا ہے. بتا دیں کہ آئی ٹی قانون کی دفعہ 24 کے تحت ہوم لون پر ٹیکس چھوٹ کی تجویز ہے.
آئی ٹی ڈیپارٹمنٹ نے سی بی آئی کو بھی معلومات دی ہے. جانچ ایجنسی اس بات کا پتہ لگا سکے گی کہ تحقیقات میں دائرے میں چل رہے لوگوں کے پاس آمدنی کے معلوم ذرائع سے زیادہ پراپرٹی تو نہیں ہے. اس کے علاوہ اس پورے مجموعی میں محکمہ انکم ٹیکس کے افسران اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کا بھی پتہ لگایا جائے گا. بتا دیں کہ آئی ٹی ڈپارٹمنٹ 10 فروری تک 1.42 ٹریلین روپے کا رقوم کی واپسی کر چکی تھی.
(Click here for Android APP of IBTN. You can follow us on facebook and Twitter)
About sharing
کھوئے ہوئے غزہ کی بازگشت - 2024 ورژن | نمایاں دستاویزی فلم
آکسفیم کے محمود الصقا نے غزہ پر اسرائیلی حملوں کے دوران خوراک کی ش...
ایران کے خامنہ ای کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملے کو کم کرنا غلط ہے<...
دن کے ساتھ ساتھ شمالی غزہ میں نئے سانحات سامنے آ رہے ہیں: نا...
وسطی اسرائیل میں بس اسٹاپ پر ٹرک سے ٹکرانے کے بعد زخمی